حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشہد مقدس کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد علم الہدی نے آج سہ پہر کو آستان قدس رضوی ریسرچ فاؤنڈیشن میں حوزہ علمیہ اور خراسانِ رضوی کے ادارۂ تعلیم و تربیت کے مشترکہ اجلاس میں اس ادارہ کی صلاحیتوں اور معاشرے میں اس کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باصلاحیت افراد اور ادارۂ تعلیم و تربیت کا آپس میں موثر رابطہ قائم ہونا چاہیے۔
مشہد مقدس کے امام جمعہ نے مزید کہا: اس تعاون کے بہتر نفاذ کے لیے فرائض کی صحیح تعریف کی جانی چاہیے۔ مثال کے طور پر بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کسی شہر کے امام جمعہ کا کام صرف نماز جمعہ کا خطبہ دینا ہے اور اس کی کوئی اور ذمہ داری نہیں ہے حالانکہ کسی شہر میں امام جمعہ کی ذمہ داری اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے اس لیے ہر فرد کی ذمہ داریوں کی صحیح تعریف اور وضاحت ہونی چاہیے۔
خراسانِ رضوی میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: حوزہ علمیہ اور ادارۂ تعلیم و تربیت کا بنیادی کام معاشرے کے مستقبل کی تعمیر کرنا ہے۔ حوزہ علمیہ کو اسٹوڈنٹس کے حوالے سے جدت پسند اور اہلِ گفتگو ہونا چاہیے کیونکہ صرف لیکچرز اور کلاسز کے انعقاد سے ان پر بسا اوقات منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذا نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا بہترین طریقہ "گفتگو اور تبادلۂ خیال" ہے۔
انہوں نے اسکولوں میں نوجوان طلباء کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: اسکولوں میں طلباء کی سرگرمیوں کی موثر نگرانی اور انتظام ہونا چاہئے تاکہ ثقافتی اور تعلیمی امور کی بہتر طریقے سے پیروی کی جاسکے۔